jon

  1. طارق شاہ

    جون ایلیا :::::: بند باہر سے، مِری ذات کا دَر ہے مُجھ میں :::::: Jon Elia

    غزل بند باہر سے، مِری ذات کا دَر ہے مُجھ میں میں نہیں خُود میں، یہ اِک عام خبر ہے مُجھ میں اِک عَجَب آمد و شُد ہے کہ، نہ ماضی ہے نہ حال جونؔ ! بَرپا کئی نسلوں کا سفر ہے مُجھ میں ہے مِری عُمر جو حیران تماشائی ہے ! اور اِک لمحہ ہے، جو زیر و زبر ہے مُجھ میں کیا ترستا ہُوں کہ، باہر کے کسی کام...
  2. طارق شاہ

    جون ایلیا ::::: مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا ::::: Jon Elia

    غزل مسکنِ ماہ و سال چھوڑ گیا دِل کو اُس کا خیال چھوڑ گیا تازہ دم جسم و جاں تھے فُرقت میں وصل، اُس کا نِڈھال چھوڑ گیا عہدِ ماضی جو تھا عجب پُرحال ! ایک وِیران حال چھوڑ گیا ژالہ باری کے مرحَلوں کا سفر قافلے، پائمال چھوڑ گیا دِل کو اب یہ بھی یاد ہو، کہ نہ ہو ! کون تھا، کیا ملال چھوڑ گیا...
  3. محمد بلال اعظم

    جون ایلیا ناروا ہے سخن شکایت کا

    ناروا ہے سخن شکایت کا وہ نہیں تھا میری طبیعت کا دشت میں شہر ہو گئے آباد اب زمانہ نہیں ہے وحشت کا وقت ہے اور کوئی کام نہیں بس مزہ لے رہا ہوں فرصت کا بس اگر تذکرہ کروں تو کروں کس کی زلفوں کا کس کی قامت کا مر گئے خواب سب کی آنکھوں کے ہر طرف ہے گلہ حقیقت کا اب مجھے دھیان ہی نہیں آتا اپنے...
  4. محمد بلال اعظم

    جون ایلیا اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں

    کل جون ایلیا کا ایک مشاعرہ سن رہا ہے، یہ غزل بہت پسند آئی اور تلاش کے باوجود بھی نہ ملی تو شریکِ محفل کر رہا ہوں۔ اُس کے پہلو سے لگ کے چلتے ہیں ہم کہیں ٹالنے سے ٹلتے ہیں میں اُسی طرح تو بہلتا ہوں اور سب جس طرح بہلتے ہیں وہ ہے جان اب ہر ایک محفل کی ہم بھی اب گھر سے کم نکلتے ہیں کیا تکلف...
Top