غزل
وہ چرچا، جی کے جھنجھٹ کا ہوا ہے
کہ دل کا پاسباں کھٹکا ہوا ہے
وہ مصرع تھا کہ اک گل رنگ چہرہ
ابھی تک ذہن میں اٹکا ہوا ہے
ہم اُن آنکھوں کے زخمائے ہوئے ہیں
یہ ہاتھ، اس ہاتھ کا جھٹکا ہوا ہے
یقینی ہے اب اس دل کی تباہی
یہ قریہ، راہ سے بھٹکا ہوا ہے
گلہ اُس کا کریں کس دل سے خالد...