غزل
کشور ناہیؔد
نہ کوئی ربط، بجُز خامشی و نفرت کے
مِلیں گے اب تو خلاصے یہی محبّت کے
مَیں قیدِ جِسم میں رُسوا، تُو قید میں میری
بَدن پہ داغ لیے قیدِ بے صعوبت کے
عجیب بات، گریباں پہ ہاتھ اُن کا ہے
جو، توشہ گیرِ تمنّا تھےحرفِ غیرت کے
بس اب تو حرفِ ندامت کو ثبتِ دائم دے
صَبا صفت تھے رسالے غَمِ...
کشور ناہؔید
سنبھل ہی لیں گے، مُسلسل تباہ ہوں تو سہی
عذابِ زِیست میں رشکِ گناہ ہوں تو سہی
کہِیں تو ساحِلِ نایافت کا نِشاں ہوگا
جلاکے خود کو تقاضائے آہ ہوں تو سہی
مجال کیا ، کہ نہ منزِل بنے نشانِ وفا
سفِیرِ خود نگراں، گردِ راہ ہوں تو سہی
صدا بدشت بنے گی نہ یہ لہُو کی تپِش
لہُو کے چھینٹے مگر...
میں کون ہوں
از کشور ناہید
موزے بیچتی جوتے بیچتی عورت میرا نام نہیں
میں تو وہی ہوں جس کو تم دیوار میں چُن کے
مثلِ صبا بے خوف ہوئے
یہ نہیں جانا
پتھر سے آواز کبھی بھی دب نہیں سکتی
میں تو وہی ہوں رسم و رواج کے بوجھ تلے
جسے تم نے چھپایا
یہ نہیں جانا
روشنی گھور اندھیروں سے کبھی ڈر نہیں سکتی
میں تو...
بیمار ہیں تو اب دمِ عیسٰی کہاں سے آئے
اُس دِل میں، دردِ شوقِ تمنّا کہاں سے آئے
بے کار شرحِ لفظ و معانی سے فائدہ
جب تُو نہیں، تو شہر میں تُجھ سا کہاں سے آئے
ہر چشم سنگِ خذب و عداوت سے سُرخ ہے
اب آدمی کو زندگی کرنا کہاں سے آئے
وحشت ہَوس کی، چاٹ گئی خاکِ جسم کو
بے در گھروں میں شاکی کا سایا...
دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے
دل کو بھی غم کا سلیقہ نہ تھا پہلے پہلے
اس کو بھی بھولنا اچھا لگا پہلے پہلے
دل تھا شب زاد اسے کس کی رفاقت ملتی
خواب تعبیر سے چھپتا رہا پہلے پہلے
پہلے پہلےوہی انداز تھا دریا جیسا
پاس آکے پلٹتا رہا پہلے پہلے
آنکھ آئینوں کی حیرت نہیں جاتی اب تک
ہجر کا...
وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
وہ جو علم سے بھی گریز پا
کریں ذکررب کریم کا
وہ جو حکم دیتا ہے علم کا
کریں اس کے حکم سے ماورا یہ منادیاں
نہ کتاب ہو کسی ہاتھ میں
نہ ہی انگلیوں میں قلم رہے
کوئی نام لکھنے کی جانہ ہو
نہ ہو رسم اسم زناں کوئی
وہ جو بچیوں سے بھی ڈر گئے
کریں شہر شہر منادیاں
کہ ہر ایک قدِ حیا...
کبھی وہ آنکھ کبھی فیصلہ بدلتا ھے
فقیہہِ شہر سفینہ بدست چلتا ھے
وہ میری آنکھیں جنہیں تم نے طاق پر رکھا
انہی میں منزلِ جاں کا سراغ ملتا ھے
اب اگلے موڑ کی وحشت سے دل نہیں ہارو
زوالِ شام سے منظر نیا نکلتا ھے
مجھے سوال کی دہلیز پار کرنی ھے
یہ دیکھنے کہ ارادہ کہاں بدلتا ھے
شکستِ ساعتِ...