کل اور آج

  1. نیرنگ خیال

    ساحر کل اور آج

    کل بھی بوندیں برسی تھیں کل بھی بادل چھائے تھے اور کوئی نے سوچا تھا بادل یہ آکاش کے سپنے ان زلفوں کے سائے ہیں دوش ہوا پر میخانے ہی میخانے گھر آئے ہیں رت بدلے گی پھول کھلیں گے جھونکے مدھ برسائیں گے اُجلے اُجلے کھیتوں میں رنگین آنچل لہرائیں گے چرواہے بنسی کی دھن سے گیت فضا میں بوئیں گے آموں کے...
  2. طالوت

    کل اور آج

    "کل اور آج یہ 1918 کا ذکر ہے میں قبلہ والد صاحب کے ہمراہ امرتسر گیا ۔ میں ایک چھوٹے سے گاؤں کا رہنے والا ، جہاں نہ بلند عمارات ، نہ مصفا سڑکیں ، نہ کاریں ، نہ بجلی کے قمقمے اور نہ اس وضع کی دکانیں ۔ دیکھ کر دنگ رہ گیا۔ لاکھوں کے سامان سے سجی ہوئی دکانیں۔ اور بورڈ پر کہیں رام بھیجا سنت رام...
Top