ہم خوابوں کے بیوپاری تھےپر اس میں ہوا نقصان بڑا
کچھ بخت میں ڈھیروں کالک تھی کچھ غضب کا کال پڑا
ہم راکھ لئے ہیںجھولی میںاور سر پہ ہے ساہوکار کھڑا
جب دھرتی صحرا صحرا تھی ہم دریا دریا روئے تھے
جب ہاتھ کی ریکھائیں چُپ تھیں اور سُرسنگیت میں کھوئے تھے
تب ہم نے جیون کھیتی میں کچھ خواب انوکے بوئے تھے...