آوارہ
شہر کی رات اور میں ناشاد و ناکارہ پھروں
جگمگاتی جاگتی سڑکوں پہ آوارہ پھروں
غیر کی بستی ہے کب تلک دربدر مارا پھروں
اے غمِ دل کیا کروں اے وحشتِ دل کیا کروں
جھلملاتے قمقموں کی راہ میں زنجیر سی
رات کے ہاتھوں میں دن کی موہنی تصویر سی
میرے سینے پر مگر چلتی ہوئی شمشیر سی
اے غمِ دل کیا کروں اے...