بہت عرصہ گنہگاروں میں پیغمبر نہیں رہتے
کہ سنک و خشت کی بستی میں شیشہ گر نہیں رہتے
ادھوری ہر کہانی ہے یہاں ذوقِ تماشہ کی
کبھی نظریں نہیں رہتیں کبھی منظر نہیں رہتے
بہت مہنگی پڑے گی پاسبانی تم کو غیرت کی !
جو دستاریں بچا لیتے ہیں ان کے سر نہیں رہتے
مجھے نادم کیا کل رات دروازے نے یہ کہہ کر...