غزل
مادھورام جوؔہر
ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ
سر چڑھایا ہے ، تو کیا دِل سے گِرائیں تجھ کو
چھوڑ کر ہم کو، مِلا شمع رُخوں سے جاکر
اِسی قابِل ہےتُو اے دِل! کہ جلائیں تجھ کو
دردِ دِل کہتے ہُوئے بزم میں آتا ہے حجاب
تخلیہ ہو ، تو کُچھ احوال سُنائیں تجھ کو
اپنے معشُوق کی سُنتا...
آغا گُل کے افسانے ’’شوُدر‘‘ سے اقتباس :
۔۔۔ مندر کے سامنے میدان میں درختوں کا جھنڈ تھا۔گھنے سائے میں درخت کے نیچے آلتی پالتی مارے ہاتھ باندھے آنکھیں بند کیے مادھو بیٹھا تھا۔ اس کا رخ مندر کے کھلے دروازے کی جانب تھا۔ جہں سے کرشن بھگوان کی مورتی دکھائی دے رہی تھی۔ بانسری بجانے والا مکٹ سجائے...