غزل
(ظہیر قدسی، مالیگاؤں - ہندوستان)
سُنی سنائی سی تھیں بےوفائیاں کیا کیا
بنائیں لوگوں نے لیکن کہانیاں کیا کیا
اسے تو کارِجہاں سے نہیں ملی فرصت
ہوئی ہیں دل کو مگر بدگمانیاں کیا کیا
اُداسی، درد و غم و رنج، ہجر تنہائی
ملی ہیں پیار کی ہم کو نشانیاں کیا کیا
بکھیرے گیسو کبھی، کھنچ لے کبھی...