غزل
جلیل حسن جلیؔل
چال سے فتنۂ خوابیدہ جگاتے آئے!
آپ، جب آئے قیامت ہی اُٹھاتے آئے
نالۂ گرم نے، اِتنا نہ کِیا تھا رُسوا
اشک کمبخت تو، اور آگ لگاتے آئے
دِل کو مَیں اُن کی نِگاہوں سے بچاتا، کیونکر
دُور سے، تِیر نِشانے پہ لگاتے آئے
آئے ہم سُوئے قَفس ، چھوڑ کے جب گُلشن کو
آہ سے آگ نشیمن میں...
غزل
(جلیل مانک پوری)
عشق میں رنگیں جوانی ہوگئی
زندگانی زندگانی ہوگئی
تم جو یاد آئے تو ساری کائنات
ایک بھولی سی کہانی ہوگئی
موت سمجھا تھا میں اُلفت کو مگر
وہ حیاتِ جاودانی ہوگئی
خونفشاں تھے سب مرے زخمِ جگر
ہنس پڑے تم، گلفشانی ہوگئی
اُن کی آنکھیں دیکھ کر اپنی نظر
کاشفِ رازِ نہانی ہوگئی
چلتے...