وہ ہنس ہنس کے وعدے کیے جا رہے ہیں
فریب تمنا دیے جا رہے ہیں
ترا نام لے کر جیے جا رہے ہیں
گناہ محبت کیے جا رہے ہیں
مرے زخم دل کا مقدر تو دیکھو
نگاہوں سے ٹانکے دیے جا رہے ہیں
نہ کالی گھٹائیں نہ پھولوں کا موسم
مگر پینے والے پیے جا رہے ہیں
تری محفل ناز سے اٹھنے والے
نگاہوں میں تجھ کو لیے جا...
ماہرؔ القادری
غزل
حُسن کے ناز و ادا کی شرح فرماتا ہُوں میں
شعر کیا کہتا ہُوں ماہرؔ! پُھول برساتا ہُوں میں
تشنگی اِس حد پہ لے آئی ہے، شرماتا ہُوں میں
آج پہلی بار، ساقی! ہاتھ پھیلاتا ہُوں میں
شوق و مستی میں کہاں کا ضبط، کیسی احتیاط
اِن حدوں سے تو بہت آگے نِکل جاتا ہُوں میں
عاشقی سب سے بڑا ہے...
غزل
(ماہر ا لقادری)
ابھی دشتِ کربلا میں ہے بلند یہ ترانہ
یہی زندگی حقیقت، یہی زندگی فسانہ
ترا کام تن کی پوجا، مرا کام من کی سیوا
مجھے جستجو یقیں کی، تجھے فکر آب و دانہ
مرے شوق مضطرب سے ہے رواں نظام ہستی
جو ٹھہر گئی محبت تو ٹھہر گیا زمانہ
وہ فقیہ کوئے باطن ہے عدوئے دین و ملت
کسی خوف دینوی سے...