مہدی مجروح

  1. کاشفی

    میر مہدی مجروح ذبح کر ڈالا مجھے رفتار سے - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) ذبح کر ڈالا مجھے رفتار سے تیز تر چلتے ہیں وہ تلوار سے گالیاں دے کر نکالا بزم سے لو وظیفہ مل گیا سرکار سے قیمتِ دل تو کہاں گر مفت دوں تو بھی وہ لیتے ہیں سَو تکرار سے اپنے شکوہ میں نہ کھلواؤ زباں خوں ٹپکتا ہے لبِ اظہار سے لن ترانی کچھ نہیں نفی ابد چھیڑ ہے اک طالبِ دیدار سے...
  2. کاشفی

    میر مہدی مجروح نیچی نظروں کے وار آنے لگے - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) نیچی نظروں کے وار آنے لگے لو بس اب جان و دل ٹھکانے لگے میری نظروں نے کیا کہا یارب کیوں وہ شرما کے مُسکرانے لگے مصلحت ترکِ جور تھا چندے پھر اُسی ہت کھنڈوں پہ آنے لگے جلوہء یار نے کیا بےخود ہم تو آتے ہی اُن کے جانے لگے سب کا کعبہ ہے منزلِ مقصود ہم تو آگے قدم بڑھانے لگے...
  3. کاشفی

    میر مہدی مجروح نہیں غیر کو ہیں سنانے کی باتیں - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) نہیں غیر کو ہیں سنانے کی باتیں فقط ہیں یہ میرے جلانے کی باتیں وہ اعدا کو چھوڑیں غلط ہے غلط یہ ساری ہیں اُن کے دکھانے کی باتیں رموزِ محبت سمجھتے ہیں عاشق نہیں یہ ہر اک کے جتانے کی باتیں طلب بوسہء زلف کرتے ہی بولے نہ کیجے بہت مار کھانے کی باتیں فقط ذکرِ مہر و وفا واں نہ...
  4. کاشفی

    میر مہدی مجروح یا علی نائبِ خدا ہو تم - میر مہدی مجروح

    مدح مولا علی علیہ السلام (میر مہدی مجروح) یا علی نائبِ خدا ہو تم کیوں نہ بندوں کے پیشوا ہو تم منعکس اُس میں ہے رضائے خدا آئینہ وار ہل اتیٰ ہو تم مصطفی کے خلیفہء برحق حسبِ فرمان اِنّما ہو تم کیوں نہ مرحب ہو نبرد آرا بُرش تیغ لافتا ہو تم واہ رے فضل دور آخر میں اوّل جملہ اوصیا ہو تم روح کی...
  5. کاشفی

    میر مہدی مجروح چھُپ کے میں نے نہ پھر دکھایا مُنہ - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) چھُپ کے میں نے نہ پھر دکھایا مُنہ کھُل گیا خواب میں جو اُس کا مُنہ میں نے بوسہ طلب کیا تو کہا دھو تو رکھو ذرا تم اپنا مُنہ ہے اک عالم کو دیکھنے کا شوق عید کا چاند ہے تمہارا مُنہ خیر ہے دل کہیں لگا بیٹھے کیوں ہے اُترا ہوا تمہارا مُنہ آئینہ سے نصیب ہیں کس کے دیکھ لیتا ہے...
  6. کاشفی

    میر مہدی مجروح خاتم انبیا رسول اللہ - میر مہدی مجروح

    خاتم انبیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (میر مہدی مجروح) خاتم انبیا رسول اللہ نائب کبریا رسول اللہ روئے انور دکھا رسول اللہ سارے جھگڑے چکا رسول اللہ جس تجلی سے غش ہوئے موسیٰ ہے اُسی کی ضیا رسول اللہ خود محمد ہے مشتق محمود کیا ہے نامِ خدا رسول اللہ حق کو پیدائش دوعالم سے تھا فقط مدعا...
  7. کاشفی

    میر مہدی مجروح مانگیں نہ ہم بہشت، نہ ہو واں اگر شراب - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) مانگیں نہ ہم بہشت، نہ ہو واں اگر شراب دوزخ میں ڈال دیجئے، دیجئے مگر شراب زاہد کے بخت بد کی ہے خوبی، وگرنہ کیوں چھوڑے کوئی شراب کی اُمید پر شراب توبہ تو ہم نے کی ہے، پر اب تک یہ حال ہے پانی بھر آئے منہ میں، دکھا دیں اگر شراب گویا شراب ہی بھرا عمر کا قدح موت اُس کی...
  8. کاشفی

    میر مہدی مجروح اُن آنکھوں نے ایسا جھکایا مجھے - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) اُن آنکھوں نے ایسا جھکایا مجھے کہ کچھ ہوش اپنا نہ آیا مجھے ہزار آفتوں میں پھنسایا مجھے بھلا آدمی کیوں بنایا مجھے نمود صور ہے بھی اور پھر نہیں یہ کیا خواب ہے جو دکھایا مجھے کوئی مجھ سی بھی جنسِ کاسد نہ ہو کہ جس نے لیا پھیر لایا مجھے نہیں بخل کچھ مبدع فیض میں توجہ کے...
  9. کاشفی

    میر مہدی مجروح منہ چھپانے لگے حیا کر کے - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) منہ چھپانے لگے حیا کر کے ہوئے بیگانہ آشنا کر کے ایسے پھر چہچہے نہ ہوویں گے مجھ کو پچھتاؤ گے رہا کر کے لطف کیسا، وفا ہے کیا، وہ تو رکھتے احسان ہیں، جفا کر کے رہ کے مسجد میں کیا ہی گھبرایا رات کاٹی خدا خدا کر کے اب وہ باتیں کہاں، کبھی پہلے گالیاں سنتے تھے دعا کر کے...
  10. کاشفی

    میر مہدی مجروح کیوں منہ چھپا ہے، کس لیئے اتنا حجاب ہے - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) کیوں منہ چھپا ہے، کس لیئے اتنا حجاب ہے تیری تو شرم ہی ترے رُخ پر نقاب ہے بیکار اپنی عرضِ تمنّا نہ جائے گی میرا حریف غمزہء حاضر جواب ہے مشکل ہے وصل میں بھی تلافی فراق کی پہلو میں گر یہی دلِ حسرت مآب ہے آتش کی آب اُس کی بقا پر دلیل ہے میں بھی ہوں جب تلک نفسِ شعلہ تاب...
  11. کاشفی

    میر مہدی مجروح ہم اپنا جو قصّہ سنانے لگے - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) ہم اپنا جو قصّہ سنانے لگے وہ بولے کہ پھر سر پھرانے لگے کہا تھا اُٹھا پردہء شرم کو وہ اُلٹا ہمیں کو اُٹھانے لگے ذرا دیکھئے اُن کی صنّاعیاں مجھے دیکھ کر مُنہ بنانے لگے کہا میں نے مِل یا مجھے مار ڈال وہ جھٹ آستینیں چڑہانے لگے مجھے آتے دیکھا جونہی دور سے قدم اور جلدی...
  12. کاشفی

    میر مہدی مجروح آج نکلا جو آفتاب نہیں - میر مہدی مجروح

    غزل (میر مہدی مجروح) آج نکلا جو آفتاب نہیں اُس کے چہرہ پہ کیا نقاب نہیں اس کے لینے میں اضطراب نہیں آبِ حیواں ہے یہ شراب نہیں بوسہ غیروں کو کیوں نہ دیجے گا یہ مری بات کا جواب نہیں اُس کی زلفیں بنا رہے ہیں غیر دل کو بیوجہ پیچ و تاب نہیں ڈوبی اُس بحر میں مری کشتی موج کو جس میں اضطراب نہیں...
Top