حسینہ اور ادیب
حسیں موسم تھا اور رُت تھی گلابی
ہوائیں مست تھیں جیسے شرابی
رشید احمد کے گھر دعوت اڑا کے
ہوا میں گھر میں داخل مسکرا کے
مری کٹیا میں وہ بیٹھی تھی غمگین
کہا میں نے ہو کیسی بلبلِ چین؟
نہ دو دن سے ملا تھا اس کو کھانا
مگر یہ راز بندے نے نہ جانا
حسیں سا ایک مصرع گنگنا کے
کہا...