آخری وقت میں کیا رونقِ دنیا دیکھوں
اب تو بس ایک ہی دُھن ہے کہ مدینہ دیکھوں
از اُفق تا بہ اُفق ایک ہی جلوہ دیکھوں
جس طرف آنکھ اٹھے روضئہ والا دیکھوں
عاقبت میری سنور جائے جو طیبہ دیکھوں
دستِ امروز میں آئینہ فردا دیکھوں
میں کہاں ہوں ، یہ سمجھ لوں تو اٹھاؤں نظریں
دل سنبھل جائے تو میں جانبِ خضرا...