مضطر اکبر آبادی

  1. کاشفی

    جب بھی کسی کا ذکر چھیڑا ہے، جب بھی کسی کی بات چلی ہے - مضطر اکبر آبادی

    غزل (مضطر اکبر آبادی) جب بھی کسی کا ذکر چھیڑا ہے، جب بھی کسی کی بات چلی ہے یہی رہا ہے ذکر مسلسل، بات یہی دن رات چلی ہے پل دو پل کا ہے یہ میلہ، لوگو اس کا لطف اُٹھا لو پی لو، کھالو، موج اُڑا لو، ورنہ پھر برسات چلی ہے دھواں دھواں ہیں شمعیں، ساری محفل پر سکتہ ہے طاری صبح کی آنے کو ہے سواری ، دل...
Top