اپنی ایک پرانی کاوش آپ کی بصارتوں کی نذر
جہاں سے گزرتے ہیں ہم دیکھتے ہیں
نشانوں میں ان کے قدم دیکھتے ہیں
ہمیں بس عطا ایک ان کی عطا ہے
ہیں ممنون ان کے کرم دیکھتے ہیں
سنا جب سے ہم نے وہ کہتے نہیں کچھ
ہیں لب بستہ نظرِ کرم دیکھتے ہیں
گماں کی حدوں سے یقیں کے خَطوں تک
ستم ہی ستم بس ستم دیکھتے...