میں تو سایہ ہوں گھٹاؤں سے اُترنے والا
ہے کوئی پیاس کے صحرا سے گزرنے والا
تو سمجھتا ہے مجھے حرف مکرر لیکن
میں صحیفہ ہوں ترے دل پہ اُترنے والا
تو مجھے اپنی ہی آواز کا پابند نہ کر
میں تو نغمہ ہوں فضاؤں میں بکھرنے والا
اے بدلتے ہوئے موسم کے گریزاں پیکر
عکس دے جا کوئی آنکھوں میں ٹھہرنے...