mehdi naqvi hijaz

  1. مہدی نقوی حجاز

    غزل:پیار سارا دکھا نہیں دیں گے! (مہدی نقوی حجازؔ)

    غزل (تازہ) پیار سارا دکھا نہیں دیں گے ہم تمہیں آسرا نہیں دیں گے تم ہمیں پیارے ہو سو ہم تم کو جینے کی بد دعا نہیں دیں گے ہم سے جاں مانگی اس فرشتے نے اور ہم نے کہا نہیں دیں گے اس کو جاں دے کے اس سے دل چاہا اور صنم نے کہا نہیں دیں گے! آسمانی ہیں، ہم کو چھیڑو گے!؟ کیا زمیں کو ہلا نہیں دیں گے...
  2. مہدی نقوی حجاز

    فرہنگِ عشق - از مہدی نقوی حجازؔ

    فرہنگِ عشق! عشق کرو، دنیا کی جھونپڑی عشق کے محاصرے میں ہے، بغیر عشق زندگانی وبال ہے، عشق میں دل باختگی کمال ہے، عشق بناتا ہے، عشق جلتا ہے، اس دنیا میں سب عشق کا ظہور ہے، آگ اس کا تپنا ہے، پانی اس کا بہنا ہے، مٹی اس کا ٹھہرنا ہے، ہوا اس کا پھڑکنا ہے، موت اس کا جھومنا ہے، دن اس کا جاگنا ہے،...
  3. مہدی نقوی حجاز

    نظم: گزرا سال

    نظم: گزرا سال ہم نے پھر اک برس گزار دیا، انکے آنے کی التجا کرتے روتے روتے خدا خدا کرتے ہم نے پھر اک برس گزار دیا رات سوتے رہے تھکن کے سبب دن میں تاروں کا انتظار کیا ہم نے پھر اک برس گزار دیا مہدی نقوی حجازؔ (عندلیب صاحبہ کی فرمائش پر کل رات فی البدیہ کہی گئی نظم، ہنوز نامکمل، شاید کبھی مکمل...
  4. مہدی نقوی حجاز

    پرانی غزل

    ایک پرانی غزل، مقطع آج باندھ کے پیش کر رہا ہوں اتنا کمبخت تھا، اشعار میں باندھا نہ گیا میرا غم چشم تصور سے بھی دیکھا نہ گیا خواہشوں کی مرے تابوت پہ سنگینی دیکھ اہلِ دنیا سے جنازہ بھی اٹھایا نہ گیا ق ایک وہ تھے کہ کبھی مان کے دیتے ہی نہ تھے اور اک ہم تھے کہ ہم سے کبھی روٹھا نہ گیا یعنی اس ڈھنگ...
  5. مہدی نقوی حجاز

    رات نے کوئلوں کو پھانک لیا!

    سہیل: یہ پھر کس نے دستک دی؟ انور: کوئی بھٹک گیا ہوگا سہیل: ہمارے کوئی ختم ہونے کو ہیں انور: ہمارا احساس گرم ہے سہیل: تم نے ٹھنڈی محبت کا نام سنا ہے؟ انور: تم دن بہ دن شاعر ہوتے جا رہے ہو سہیل: شاعروں کی انگلیاں پتھر کی ہوتی ہیں انور: پتھر کی انگلیوں پر تم نے ایک نظم لکھی تھی! سہیل: ٹھیک کہتے ہو،...
  6. مہدی نقوی حجاز

    نظم: ہجراں میں ہم مریں کہ جئیں، آپ جائیے!

    نظم: "ہجراں میں ہم مریں کہ جئیں، آپ جائیے!" کچھ انتظامِ ساغر و پیمانہ کیجیے یوں مئے بغیر مت ہمیں مستانہ کیجیے آئے ہماری بزم میں اور وہ بھی بے خبر کیا آ پڑی کہ نظروں سے ملتی نہیں نظر کیوں تک رہے ہیں سوئے در الجھائے سر کے بال کیوں صورتِ جمیل پہ ہے پرتوئے ملال کہیے، کہ اب ہمارا جگر منہ کو آتا...
Top