غزل
محشرؔ بدایونی
گر ضربِ مخالفت نہ ہوگی
زندہ کبھی شخصیّت نہ ہوگی
بے راہ رَوی کی راہ چلیے
کوئی بھی مزاحمت نہ ہوگی
کی نقلِ رسُوم بھی تو ہم سے
بس نقلِ منافقت نہ ہوگی
بے سوچے ندائے حق نہیں دی
واقف تھے، کہ خیریت نہ ہوگی
اب چاہے یہ دِن بھی رات بن جائیں!
ظُلمت سے مصالحت نہ ہوگی
جو شہر کی زَمِیں...