ملِک زادہ جاوید

  1. کاشفی

    کسی نیزے پہ کوئی سر نہیں ہے - ملِک زادہ جاوید

    غزل (ملِک زادہ جاوید) کسی نیزے پہ کوئی سر نہیں ہے شجاعت سے بھرا لشکر نہیں ہے پُرانے لوگ اُکساتے ہیں ورنہ نئی نسلوں میں بالکل شر نہیں ہے سبھی گملے اُٹھا لایا ہوں گھر میں مجھے اب موسموں کا ڈر نہیں ہے بہت کچھ تجھ میں ہے جاوید لیکن تو اپنے باپ سے بہتر نہیں ہے
  2. کاشفی

    جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں - ملِک زادہ جاوید

    غزل (ملِک زادہ جاوید) جدھر دیکھو ستمگر بولتے ہیں میری چھت پر کبوتر بولتے ہیں ذرا سے نام اور تشہیر پاکر ہم اپنے قد سے بڑھ کر بولتے ہیں کھنڈر میں بیٹھ کر ایک بار دیکھو گئے وقتوں کے پتھر بولتے ہیں سنبھل کر گفتگو کرنا بزرگو! کہ اب بچے پلٹ کر بولتے ہیں کچھ اپنی زندگی میں مر چکے ہیں کچھ ایسے ہیں...
Top