اب مجھے کچھ بھی نہیں ہونا ہے
بلکہ جو ہے اُسے بھی کھونا ہے
مجھ سے باتیں نہ کرو دکھ سکھ کی
مجھ کو ہنسنا ہے‘ نہ ہی رونا ہے
جو سناروں کے لیے مٹی ہے
وہ کسانوں کے لیے سونا ہے
جو کسی ایک طرف مرکز ہے
وہ کسی اور طرف کونا ہے
جو گلہری کے لیے اونچا ہے
وہ پہاڑوں کے لیے بونا ہے
جو سکندر کے لیے پانا ہے
وہ...