ممبئی اور کراچی

  1. کاشفی

    جانے کتنی اُڑان باقی ہے

    غزل (راجیش ریڈی) جانے کتنی اُڑان باقی ہے اس پرندے میں جان باقی ہے جتنی بٹنی تھی بٹ چکی یہ زمیں اب تو بس آسمان باقی ہے اب وہ دنیا عجیب لگتی ہے جس میں امن و امان باقی ہے امتحاں سے گزر کے کیا دیکھا اک نیا امتحان باقی ہے سر قلم ہوں گے کل یہاں ان کے جن کے منہ میں زبان باقی ہے
  2. کاشفی

    یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہاں ہرشخص ہر پل حادثہ ہونے سے ڈرتا ہے کھلونا ہے جو مٹی کا فنا ہونے سے ڈرتا ہے مرے دل کے کسی کونے میں اک معصوم سا بچہ بڑوں کی دیکھ کر دنیا بڑا ہونے سے ڈرتا ہے نہ بس میں زندگی اس کے نہ قابو موت پر اس کا مگر انسان پھر بھی کب خدا ہونے سے ڈرتا ہے عجب یہ زندگی کی...
  3. کاشفی

    یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں - راجیش ریڈی

    غزل (راجیش ریڈی - ممبئی، ہندوستان) یہ کب چاہا کہ میں مشہور ہو جاؤں بس اپنے آپ کو منظور ہو جاؤں نصیحت کر رہی ہے عقل کب سے کہ میں دیوانگی سے دور ہو جاؤں نہ بولوں سچ تو کیسا آئینہ میں جو بولوں سچ تو چکنا چور ہو جاؤں ہے میرے ہاتھ میں جب ہاتھ تیرا عجب کیا ہے جو میں مغرور ہو جاؤں بہانہ کوئی تو اے...
Top