منیب احمد کی ڈائری

  1. م

    ہم مانگنے والے نہیں ہیں - قسط نمبر 4

    شام کے وقت گھنٹی بجی۔ میں نے دروازہ کھولا۔ سامنے ایک خاتون اپنی دس بارہ سالہ بچی کے ساتھ موجود تھی۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگی، ”بھائی! ہم بڑی دور سے آئے ہیں۔ مانگنے والے نہیں ہیں، مسافر ہیں۔ یہ میری بیٹی ہے۔ چل چل کے تھک گئی ہے اور میرا پاؤں بھی زخمی ہو گیا ہے۔ کہتے ہیں تو جراب اتار کر دکھا سکتی...
  2. م

    ہم مانگنے والے نہیں ہیں - قسط نمبر 3

    شام کے وقت گھنٹی بجی۔ میں نے دروازہ کھولا۔ سامنے ایک ادھیڑ عمر شخص ہاتھوں میں خطاطی کے نمونے اٹھائے کھڑا تھا۔ مجھے دیکھ کر بولا، :aadab: ”بھائی! میں نے یہ چند نمونے تیار کیے ہیں۔ اگر آپ رکھ لیں تو عنایت ہو گی۔“ میں ان نمونوں کو دیکھ کر حیران رہ گیا :surprised: ایسے نستعلیق، ایسے نوک پلک سنورے...
  3. م

    ہم مانگنے والے نہیں ہیں - قسط نمبر 2

    شام کے وقت گھنٹی بجی۔ میں نے دروازہ کھولا۔ سامنے ایک ادھیڑ عمر شخص گلے میں کتابوں کا تھیلا لٹکائے کھڑا تھا۔ مجھے دیکھ کر اس نے ایک دو کتابیں باہر نکالیں اور کہنے لگا، ”بھائی! یہ قرآن پاک کے نسخے ہیں۔ گھر گھر انھیں تقسیم کر رہا ہوں۔ ایک نسخہ آپ بھی رکھ لیں۔“ میں نے کہا، ”نہیں بھائی، الحمد للہ،...
  4. م

    ہم مانگنے والے نہیں ہیں

    شام کے وقت گھنٹی بجی۔ میں نے دروازہ کھولا۔ سامنے ایک فربہ سی خاتون جلوہ افروز تھیں۔ یا تکلف برطرف، موٹی سی آنٹی کھڑی تھی۔ عمر پینتیس چالیس سال کے درمیان ہو گی۔ کہنے لگی، ”ہم آپ کے ہمسائے سے آئے ہیں۔ منت مانگی تھی۔ آج پوری ہو گئی ہے۔ آپ کچھ امداد کر سکتے ہیں تو کر دیں۔ ہم مانگنے والے نہیں ہیں۔“...
Top