ابد آباد عرصہ ہے بہت محدود آگے بڑھ
جہاں سارا کہیں جیسے چراغِ دود آگے بڑھ
تعلق کی رمق ہے نہ کسی گزری گھڑی کی یاد
نگاہِ یار میں کچھ بھی نہیں موجود آگے بڑھ
یہ کس منظرپہ اتنی دیر سے مرکوز ہیں نظریں
یہاں سے اے مری چشم ِ خمارآلود آگے بڑھ
کسی بگلے بھگت کی چونچ میں پانی کا قطرہ کیا
کئی میلوں تلک ہے...