منصورآفاق

  1. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل ۔آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا

    تبصرہ اس کے بدن پر بس یہی کرتا رہا آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا میں ابوجہلوں کی بستی میں اکیلا آدمی چاہتے تھے جو ، وہی پیغمبری کرتا رہا نیند آجائے کسی صورت مجھے، اس واسطے میں ، خیالِ یار سے پہلو تہی کرتا رہا کھول کر رنگوں بھرے سندر پرندوں کے قفس میں بہشت ِ دید کے ملزم بری کرتا رہا...
  2. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل

    امید ِ وصل ہے جس سے وہ یار کیسا ہے وہ دیکھنا ہے جسے بار بار کیسا ہے اٹھانیں کیسی ہیں اسکی ، خطوط کیسے ہیں بدن کا قریہ ء نقش و نگار کیسا ہے ادائیں کیسی ہیں کھانے کی میز پر اس کی لباس کیسا ہے اُس کا، سنگھار کیسا ہے وہ کیسے بال جھٹکتی ہے اپنے چہرے سے لبوں سے پھوٹتے دن کا نکھار کیسا ہے وہ شاخیں...
  3. منصور آفاق

    منصور آفاق کی شاعری

    منصور آفاق جتنے موتی گرے آنکھ سے ، جتنا تیرا خسارا ہوا دست بستہ تجھے کہہ رہے ہیں وہ سارا ہمارا ہوا آگرا زندہ شمشان میں لکڑیوں کا دھواں دیکھ کر اک مسافر پرندہ کئی سرد راتوں کا مارا ہوا ہم نے دیکھا اسے، بہتے سپنے کے عرشے پہ کچھ دیرتک پھر اچانک چہکتے سمندر کا خالی کنارا ہوا جا رہا ہے یونہی...
Top