منتظر ہیں مگر قمیصوں کے

  1. محمد تابش صدیقی

    نظم: منتظر ہیں مگر قمیصوں کے ٭ محمد یعقوب آسیؔ

    منتظر ہیں مگر قمیصوں کے ٭ کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں جن کی آنکھوں کے گہرے حلقوں میں آس کے دیپ جھلملاتے ہیں جیسے پانی میں چاندنی جھلکے جیسے اشکوں کی تیز بارش میں مسکراہٹ ہو اپنے یوسف کی کئی یعقوب اب بھی زندہ ہیں جن کو شکوہ بھی ہے جدائی کا اور سینوں میں ہول اٹھتے ہیں آندھیاں در پۓ رگِ دم ہیں لیکن...
Top