غزل
(امیتا پرسو رام میتا)
ہزاروں منزلیں پھر بھی مری منزل ہے تو ہی تو
محبت کے سفر کا آخری حاصل ہے تو ہی تو
بلا سے کتنے ہی طوفاں اُٹھے بحرِ محبت میں
ہر اک دھڑکن یہ کہتی ہے مرا ساحل ہے تو ہی تو
مجھے معلوم ہے انجام کیا ہوگا محبت کا
مسیحا تو ہی تو ہے اور مرا قاتل ہے تو ہی تو
کیا افشا محبت کو مری...