غزل
بڑے ہی ضبط میں تھے آگ پانی
بچھڑ جانے کا منظر دیدنی تھا
وہ طوفاں کے بپھرنے کا نظارا
وہ جوبن پر سمندر دیدنی تھا
لہو کی وہ مقدس آبشاریں
تھا مقتل یا کوئی گھر دیدنی تھا
بڑی ظالم تھی بسمل کی تڑپ بھی
حسیں ہاتھوں میں خنجر دیدنی تھا
سوالوں اور جوابوں کی کہانی
ارے چھوڑو، وہ محشر دیدنی...
غزل
بظاہر یہ جو تصویر جہاں معلوم ہوتی ہے
مرے اعمال ہی کی ترجماں معلوم ہوتی ہے
سنائی ہے جو رودادِ قفس تو نے مجھے ہمدم
ارے یہ تو مری ہی داستاں معلوم ہوتی ہے
قدم اٹھنے لگے ہیں خود بخود اب جانبِ مقتل
محبت آج کچھ کچھ مہربان معلوم ہوتی ہے
وصالِ یار کا پھر سے یہ کس نے تذکرہ چھیڑا
شہادت کی...