مرے دل مرے مسافر

  1. فرخ منظور

    فیض اٹھ اُتاں نوں جٹّا ۔ فیض احمد فیض

    اٹھ اُتاں نوں جٹّا مردا کیوں جائیں بھولیا! تُوں جگ دا ان داتا تیری باندی دھرتی ماتا توں جگ دا پالن ہار تے مردا کیوں جائیں اٹھ اُتاں نوں جٹّا مردا کیوں جائیں جرنل، کرنل، صوبیدار ڈپٹی، ڈی سی، تھانیدار سارے تیرا دتّا کھاون توں جے نہ بیجیں، توں جے نہ گاہویں بھُکھّے، بھانے سب مر جاون ایہہ چاکر توں...
  2. فرخ منظور

    فیض گیت ۔ جلنے لگیں یادوں کی چتائیں ۔ فیض احمد فیض

    گیت جلنے لگیں یادوں کی چتائیں آؤ کوئی بَیت بنائیں جن کی رہ تکتے تکے جُگ بیتے چاہے وہ آئیں یا نہیں آئیں آنکھیں موند کے نِت پل دیکھیں آنکھوں میں اُن کی پرچھائیں اپنے دردوں کا مُکٹ پہن کر بے دردوں کے سامنے جائیں جب رونا آوے مسکائیں جب دل ٹوٹے دیپ جلائیں پریم کتھا کا انت نہ کوئی کتنی بار اسے دھرائیں...
  3. فرخ منظور

    فیض غم بہ دل، شکر بہ لب، مست و غزل خواں چلیے ۔ فیض احمد فیض

    غم بہ دل، شکر بہ لب، مست و غزل خواں چلیے جب تلک ساتھ ترے عمرِ گریزاں چلیے رحمتِ حق سے جو اس سَمت کبھی راہ ملے سوئے جنّت بھی براہِ رہِ جاناں چلیے نذر مانگے جو گلستاں سے خداوندِ جہاں ساغرِ مے میں لیے خونِ بہاراں چلیے جب ستانے لگے بے رنگیِ دیوارِ جہاں نقش کرنے کوئی تصویرِ حسیناں چلیے کچھ...
  4. فرخ منظور

    فیض اب کے برس دستورِ ستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے ۔ فیض احمد فیض

    اب کے برس دستورِستم میں کیا کیا باب ایزاد ہوئے جو قاتل تھے مقتول ہوئے، جو صید تھے اب صیّاد ہوئے پہلے بھی خزاں میں باغ اجڑے پر یوں نہیں جیسے اب کے برس سارے بوٹے پتہ پتہ روش روش برباد ہوئے پہلے بھی طوافِ شمعِ وفا تھی، رسم محبت والوں کی ہم تم سے پہلے بھی یہاں منصور ہوئے، فرہاد ہوئے اک گل کے...
  5. فرخ منظور

    فیض گاؤں کی سڑک ۔ فیض احمد فیض

    گاؤں کی سڑک یہ دیس مفلس و نادار کج کلاہوں کا یہ دیس بے زر و دینار بادشاہوں کا کہ جس کی خاک میں قدرت ہے کیمیائی کی یہ نائبانِ خداوندِ ارض کا مسکن یہ نیک پاک بزرگوں کی روح کا مدفن جہاں پہ چاند ستاروں نے جبّہ سائی کی نہ جانے کتنے زمانوں سے اس کا ہر رستہ مثالِ خانۂ بے خانماں تھا در بستہ خوشا...
  6. فرخ منظور

    فیض کیا کریں ۔ فیض احمد فیض

    کیا کریں مری تری نگاہ میں جو لاکھ انتظار ہیں جو میرے تیرے تن بدن میں لاکھ دل فگار ہیں جو میری تیری انگلیوں کی بے حسی سے سب قلم نزار ہیں جو میرے تیرے شہر کی ہر اک گلی میں میرے تیرے نقش ِ پا کے بے نشاں مزار ہیں جو میری تیری رات کے ستارے زخم زخم ہیں جو میری تیری صبح کے گلاب چاک چاک ہیں یہ زخم...
  7. فرخ منظور

    فیض جلا پھر صبر کا خرمن، پھر آہوں کا دھواں اٹھّا ۔ فیض احمد فیض

    جلا پھر صبر کا خرمن، پھر آہوں کا دھواں اٹھّا ہوا پھر نذرِ صرصر ہر نشیمن کا ہر اِک تنکا ہوئی پھر صبحِ ماتم آنسوؤں سے بھر گئے دریا چلا پھر سوئے گردوں کاروانِ نالۂ شب ہا ہر اِک جانب فضا میں پھر مچا کہرامِ یارب ہا امڈ آئی کہیں سے پھر گھٹا وحشی زمانوں کی فضا میں بجلیاں لہرائیں پھر سے تازیانوں کی...
  8. فرخ منظور

    فیض سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھی کلفتیں ۔ فیض احمد فیض

    سبھی کچھ ہے تیرا دیا ہوا، سبھی راحتیں، سبھی کلفتیں کبھی صحبتیں، کبھی فرقتیں، کبھی دوریاں، کبھی قربتیں یہ سخن جو ہم نے رقم کیے، یہ ہیں سب ورق تری یاد کے کوئی لمحہ صبحِ وصال کا، کئی شامِ ہجر کی مدّتیں جو تمہاری مان لیں ناصحا، تو رہے گا دامنِ دل میں کیا نہ کسی عدو کی عداوتیں، نہ کسی صنم کی...
  9. فرخ منظور

    فیض ہم تو مجبورِ وفا ہیں ۔ فیض احمد فیض

    ہم تو مجبورِ وفا ہیں تجھ کو کتنوں کا لہو چاہیے اے ارضِ وطن جو ترے عارضِ بے رنگ کو گلنار کرے کتنی آہوں سے کلیجہ ترا ٹھنڈا ہو گا کتنے آنسو ترے صحراؤں کو گلزار کریں تیرے ایوانوں میں پرزے ہوے پیماں کتنے کتنے وعدے جو نہ آسودۂ اقرار ہوے کتنی آنکھوں کو نظر کھا گئی بدخواہوں کی خواب کتنے تری...
  10. فرخ منظور

    فیض مقتل میں نہ مسجد نہ خرابات میں کوئی ۔ فیض احمد فیض

    مقتل میں نہ مسجد نہ خرابات میں کوئی ہم کس کی امانت میں غمِ کارِ جہاں دیں شاید کوئی ان میں سے کفن پھاڑ کے نکلے اب جائیں شہیدوں کے مزاروں پہ اذاں دیں بیروت 79 ؁ (مرے دل مرے مسافر)
  11. فرخ منظور

    مرے دل مرے مسافر (کتاب) از فیض احمد فیض

    دلِ من مسافرِ من مرے دل، مرے مسافر ہوا پھر سے حکم صادر کہ وطن بدر ہوں ہم تم دیں گلی گلی صدائیں کریں رُخ نگر نگر کا کہ سراغ کوئی پائیں کسی یارِ نامہ بر کا ہر اک اجنبی سے پوچھیں جو پتا تھا اپنے گھر کا سرِ کوئے ناشنایاں ہمیں دن سے رات کرنا کبھی اِس سے بات کرنا کبھی اُس سے بات کرنا تمھیں کیا کہوں کہ...
Top