غزل
کیسے کیسے خواب سجے ہیں دیکھو تو
آنکھوں میں کُچھ رنگ نئے ہیں دیکھو تو
دھنک کُنج سے آنے والے رنگ سفیر
ڈالی ڈالی جھول رہے ہیں دیکھو تو
پونم رات، اونچی پہاڑیاں اور چکور
کِس کا رستہ دیکھ رہے ہیں دیکھو تو
دُھول نہائے تھکن سمیٹے کُل سپنے
سورج بن کر جاگ پڑے ہیں دیکھو تو
نرم نرم شاخوں پر ننھے...