غزل
نئے موسم کی خوشبو آزمانا چاہتی ہیں
کھلی باہیں سمٹنےکا بہانا چاہتی ہیں
فصیلِ جسم ہر طور ڈھانا چاہتی ہیں
نمو کی خواہشیں اظہار پانا چاہتی ہیں
نئے آہو، نئے صحرا، نئے خوابوں کے امکاں
نئی آنکھیں، نئے فتنے جگانا چاہتی ہیں
نگارِ شام بے منزل! بھٹکتی آرزوئیں
بسیرے کے لیے کوئی ٹھکانا چاہتی ہیں
بدن...