اک چھوٹا سی بٹیا رانی ہے گود میں۔ کب سے کھیل رہی ہے۔ میرے پیچھے چھپتی ہے۔ پھر ہنستی ہے۔ میں اسکو دیکھ دیکھ کرخوشی سے نہال ہوا جا رہا ہوں۔ ہنستا ہوں۔ یہ منہ پر اک دوپٹہ لے کر چھپ رہی ہے۔ جب میں چہرے سے دوپٹہ ہٹاتا ہوں۔ تو ہنس ہنس کر لوٹ پوٹ ہو جاتی ہے۔ بولنا نہیں آتا۔ دفتر بیٹھا تھا کہ حکمران...