غزل
(میر مہدی مجروح)
ذبح کر ڈالا مجھے رفتار سے
تیز تر چلتے ہیں وہ تلوار سے
گالیاں دے کر نکالا بزم سے
لو وظیفہ مل گیا سرکار سے
قیمتِ دل تو کہاں گر مفت دوں
تو بھی وہ لیتے ہیں سَو تکرار سے
اپنے شکوہ میں نہ کھلواؤ زباں
خوں ٹپکتا ہے لبِ اظہار سے
لن ترانی کچھ نہیں نفی ابد
چھیڑ ہے اک طالبِ دیدار سے...
غزل
(میر مہدی مجروح)
نیچی نظروں کے وار آنے لگے
لو بس اب جان و دل ٹھکانے لگے
میری نظروں نے کیا کہا یارب
کیوں وہ شرما کے مُسکرانے لگے
مصلحت ترکِ جور تھا چندے
پھر اُسی ہت کھنڈوں پہ آنے لگے
جلوہء یار نے کیا بےخود
ہم تو آتے ہی اُن کے جانے لگے
سب کا کعبہ ہے منزلِ مقصود
ہم تو آگے قدم بڑھانے لگے...
مدح مولا علی علیہ السلام
(میر مہدی مجروح)
گوہر تاج انما ہے علی
جوہر تیغِ لافتا ہے علی
مالکِ کارخانہء تقدیر
یا تو خیرالورا ہے یا ہے علی
وصل وہ حق میں اور حق اُس میں
خانماں سوزِ ماسوا ہے علی
کب گزرتی ہے بےیہاں گزرے
در علومِ رسول کا ہے علی
جُہلا گر بھٹک رہے ہیں تو کیا
حق شناسوں کا پیشوا ہے علی...
غزل
(میر مہدی مجروح)
قتل کرتا ہے تو کر، خوف کسی کا کیا ہے
سر یہ موجود ہے، ہر دم کا تقاضا کیا ہے
نزع کے وقت یہ آنکھوں کا اشارا کیا ہے
سامنے میرے دھرا ساغرِ صہبا کیا ہے
اپنا یوں دُور سے آ آ کے دکھانا جوبن
اور پھر پوچھنا مجھ سے کہ تمنّا کیا ہے
چشمِ پُر آب مری دیکھ کے ہنس کر بولے
یہ تو اک نوح کا...
غزل
(میر مہدی مجروح)
وہ کہاں جلوہء جاں بخش بتانِ دہلی
کیونکہ جنّت پہ کیا جائے گمانِ دہلی
ان کا بےوجہ نہیں ٹوٹ کے ہونا برباد
ڈھونڈے ہے اپنے مکینوں کو مکانِ دہلی
جس کے جھونکے سے صبا طبلہ عطار بنے
ہے وہ بادِ سحر عطر فشانِ دہلی
مہر زر خاک کو کرتا ہے یہ سچ ہے لیکن
اس سے کچھ بڑھ کے ہیں صاحب نظرانِ...
مدح مولا علی علیہ السلام
(میر مہدی مجروح)
آقا علی، مطاع علی، مقتدا علی
مولا علی، امام علی، پیشوا علی
چاک خرام عرصہ گہ لافتا علی
سلطانِ اولیا، شہ خیبر کشا علی
اللہ رے نام مرتضوی کا علوی قدر
اعلٰی کے اسم پاک سے مشتق ہوا علی
طوفانِ حادثات سے اے دل نہ فکر کر
اس بحر غم سے پار ہو اب، کہہ کے یا علی...
نعت رسول اللہ ﷺ
(میر مہدی مجروح)
کیا کہوں میں کہ کیا محمدﷺ ہے
ایک نورِ خدا محمدﷺ ہے
محفلِ قرب کی خبر کس کو
واں تو اللہ یا محمدﷺ ہے
یہ فقط نقصِ دید ہے ورنہ
کیا خدا سے جدا محمدﷺ ہے
کس کو باریک بینیاں اتنی
کون سمجھے کہ کیا محمدﷺ ہے
عبدِ اصنام کیوں نہ دشمن ہوں
دوست اللہ کا محمدﷺ ہے
عاصیانِ سقیم...
نعت رسول اللہ ﷺ
(میر مہدی مجروح)
محمدﷺ نور ذاتِ کبریا ہے
خدا سے کم ہے اور سب سے سوا ہے
بجز احمدﷺ یہ کس کا مرتبا ہے
کہ ہر اک پیشوا کا پیشوا ہے
وہ بحرِ فضل ہے اُس کا کہ جس کے
ہر اک قطرہ میں اک دریا بھرا ہے
وہ اصل مدعا جس کے سبب سے
وجودِ آدم و حوّا ہوا ہے
وہ بحرِ نور جس کا حسنِ طلعت
تجلّی زار...
غزل
(میر مہدی مجروح)
نہیں غیر کو ہیں سنانے کی باتیں
فقط ہیں یہ میرے جلانے کی باتیں
وہ اعدا کو چھوڑیں غلط ہے غلط
یہ ساری ہیں اُن کے دکھانے کی باتیں
رموزِ محبت سمجھتے ہیں عاشق
نہیں یہ ہر اک کے جتانے کی باتیں
طلب بوسہء زلف کرتے ہی بولے
نہ کیجے بہت مار کھانے کی باتیں
فقط ذکرِ مہر و وفا واں نہ...
مدح مولا علی علیہ السلام
(میر مہدی مجروح)
یا علی نائبِ خدا ہو تم
کیوں نہ بندوں کے پیشوا ہو تم
منعکس اُس میں ہے رضائے خدا
آئینہ وار ہل اتیٰ ہو تم
مصطفی کے خلیفہء برحق
حسبِ فرمان اِنّما ہو تم
کیوں نہ مرحب ہو نبرد آرا
بُرش تیغ لافتا ہو تم
واہ رے فضل دور آخر میں
اوّل جملہ اوصیا ہو تم
روح کی...
غزل
(میر مہدی مجروح)
چھُپ کے میں نے نہ پھر دکھایا مُنہ
کھُل گیا خواب میں جو اُس کا مُنہ
میں نے بوسہ طلب کیا تو کہا
دھو تو رکھو ذرا تم اپنا مُنہ
ہے اک عالم کو دیکھنے کا شوق
عید کا چاند ہے تمہارا مُنہ
خیر ہے دل کہیں لگا بیٹھے
کیوں ہے اُترا ہوا تمہارا مُنہ
آئینہ سے نصیب ہیں کس کے
دیکھ لیتا ہے...
خاتم انبیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
(میر مہدی مجروح)
خاتم انبیا رسول اللہ
نائب کبریا رسول اللہ
روئے انور دکھا رسول اللہ
سارے جھگڑے چکا رسول اللہ
جس تجلی سے غش ہوئے موسیٰ
ہے اُسی کی ضیا رسول اللہ
خود محمد ہے مشتق محمود
کیا ہے نامِ خدا رسول اللہ
حق کو پیدائش دوعالم سے
تھا فقط مدعا...
غزل
(میر مہدی مجروح)
مانگیں نہ ہم بہشت، نہ ہو واں اگر شراب
دوزخ میں ڈال دیجئے، دیجئے مگر شراب
زاہد کے بخت بد کی ہے خوبی، وگرنہ کیوں
چھوڑے کوئی شراب کی اُمید پر شراب
توبہ تو ہم نے کی ہے، پر اب تک یہ حال ہے
پانی بھر آئے منہ میں، دکھا دیں اگر شراب
گویا شراب ہی بھرا عمر کا قدح
موت اُس کی...
غزل
(میر مہدی مجروح)
اُن آنکھوں نے ایسا جھکایا مجھے
کہ کچھ ہوش اپنا نہ آیا مجھے
ہزار آفتوں میں پھنسایا مجھے
بھلا آدمی کیوں بنایا مجھے
نمود صور ہے بھی اور پھر نہیں
یہ کیا خواب ہے جو دکھایا مجھے
کوئی مجھ سی بھی جنسِ کاسد نہ ہو
کہ جس نے لیا پھیر لایا مجھے
نہیں بخل کچھ مبدع فیض میں
توجہ کے...
غزل
(میر مہدی مجروح)
منہ چھپانے لگے حیا کر کے
ہوئے بیگانہ آشنا کر کے
ایسے پھر چہچہے نہ ہوویں گے
مجھ کو پچھتاؤ گے رہا کر کے
لطف کیسا، وفا ہے کیا، وہ تو
رکھتے احسان ہیں، جفا کر کے
رہ کے مسجد میں کیا ہی گھبرایا
رات کاٹی خدا خدا کر کے
اب وہ باتیں کہاں، کبھی پہلے
گالیاں سنتے تھے دعا کر کے...
غزل
(میر مہدی مجروح)
کیوں منہ چھپا ہے، کس لیئے اتنا حجاب ہے
تیری تو شرم ہی ترے رُخ پر نقاب ہے
بیکار اپنی عرضِ تمنّا نہ جائے گی
میرا حریف غمزہء حاضر جواب ہے
مشکل ہے وصل میں بھی تلافی فراق کی
پہلو میں گر یہی دلِ حسرت مآب ہے
آتش کی آب اُس کی بقا پر دلیل ہے
میں بھی ہوں جب تلک نفسِ شعلہ تاب...
غزل
(میر مہدی مجروح)
ہم اپنا جو قصّہ سنانے لگے
وہ بولے کہ پھر سر پھرانے لگے
کہا تھا اُٹھا پردہء شرم کو
وہ اُلٹا ہمیں کو اُٹھانے لگے
ذرا دیکھئے اُن کی صنّاعیاں
مجھے دیکھ کر مُنہ بنانے لگے
کہا میں نے مِل یا مجھے مار ڈال
وہ جھٹ آستینیں چڑہانے لگے
مجھے آتے دیکھا جونہی دور سے
قدم اور جلدی...
غزل
(میر مہدی مجروح)
آج نکلا جو آفتاب نہیں
اُس کے چہرہ پہ کیا نقاب نہیں
اس کے لینے میں اضطراب نہیں
آبِ حیواں ہے یہ شراب نہیں
بوسہ غیروں کو کیوں نہ دیجے گا
یہ مری بات کا جواب نہیں
اُس کی زلفیں بنا رہے ہیں غیر
دل کو بیوجہ پیچ و تاب نہیں
ڈوبی اُس بحر میں مری کشتی
موج کو جس میں اضطراب نہیں...