شہِ کونؐین کے عاشق حضوری میں رہے اکثر
نگاہِ یار کے طالب تجلی میں رہے اکثر
تصور محفلِِ نوری اڑا کے لے گئے ذاکر
پرندے بھی قفس سے ایسی دوری میں رہے اکثر
حریمِِ ناز کے جوشہر منڈلاتے ہیں متوالے
وہ شیدا قبل اس سے خوابِ نوری میں رہے اکثر
مسافر گرمیِ خورشید کی شدت سے گھبرائے
مصائب میں انہی کے دل...