غزلِ
اسد الله خاں غالب
تسکِیں کو ہم نہ روئیں جو ذوقِ نظر مِلے
حُورانِ خلد میں تری صورت مگر مِلے
اپنی گلی میں مجھ کو نہ کر دفن بعدِ قتل
میرے پتے سے خلق کو کیوں تیرا گھر مِلے
تجھ سے تو کچھ کلام نہیں، لیکن اے ندیم
میرا سلام کہیو اگر نامہ بر مِلے
تم کو بھی ہم دِکھائیں، کہ مجنوں نے کیا کِیا...