نسیم امروہوی نے یہ مرثیہ ۱۹۳۷ میں لکھا تھا اور یہ ان کی مرثیے کی کتاب میں موجود ہے۔ انٹرنیت پر یہ مرثیہ عکس کی شکل میں پی ڈی ایف فائل میں موجود ہے۔ میں یہاں اس کو انپیچ میں ٹائپ کرکے شامل کررہاہوں۔ ہوسکتا ہے ایک دفعہ میں نہ ہوسکے لیکن آہستہ آہستہ کردوں گا۔ مجھے ذاتی طور پر یہ مرثیہ بہت پسند...