نفس پر اپنے اے! واعظ کبھی کیا غور کرتا ہے
تو کہتا کچھ ہے سر ممبر عمل کچھ اور کرتا ہے
مجھے حاکم ہی پاتا ہے، غلام مجھکو بنا کر بھی
مطالعہ جب بھی وہ دشمن کوئی بھی دور کرتا ہے
چھپانا غم کو چاہتا ہوں، مجھے ہے اسکو بہلانا
مگر یہ ہے کہ دلِ نادان ابھی سے شور کرتا ہے
عدالت کچھ نہیں کرتی ،تھکا مت یوں...