میرتقی میر

  1. سردار محمد نعیم

    میر فلک نے پیس کر سرمہ بنایا . . نظر میں اس کی میں تو بھی نہ آیا

    فلک نے پیس کر سرمہ بنایا نظر میں اس کی میں تو بھی نہ آیا زمانے میں مرے شور جنوں نے قیامت کا سا ہنگامہ اٹھایا بلا تھی کوفت کچھ سوز جگر سے ہمیں تو کوٹ کوٹ ان نے جلایا تمامی عمر جس کی جستجو کی اسے پاس اپنے اک دم بھی نہ پایا نہ تھی بیگانگی معلوم اس کی نہ سمجھے ہم اسی سے دل لگایا قریب...
  2. سید زبیر

    میر رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری

    رہی نگفتہ مرے دل میں داستاں میری نہ اس دیار میں سمجھا کوئی زباں میری بہ رنگِ صوتِ جرس تجھ سے دور ہوں تنہا خبر نہیں ہے تجھے آہ کارواں میری ترے نہ آج کے آنے میں صبح کے مجھ پاس ہزار جائے گئی طبعِ بدگماں میری شب اُس کے کُوچے میں جاتا ہوں اس توقع پر کہ ایک دوست ہے واں خوابِ پاسباں میری اُسی...
  3. طارق شاہ

    میر :::: کیا بُلبُلِ اسیر ہے بے بال و پر ، کہ ہم :::: Meer Taqi Meer

    غزل میر تقی میر کیا بُلبُلِ اسیر ہے بے بال و پر ، کہ ہم گُل کب رکھے ہے ٹکڑے جگر اِس قدر ، کہ ہم خورشید صُبْح نِکلے ہے اِس نُور سے کہ تُو شبنم گِرہ میں رکھتی ہے یہ ، چشمِ تر! کہ ہم جیتے ہیں تو دِکھاویں گے ، دعوائے عندلیب ! گُل بِن خِزاں میں اب کے وہ رہتی ہے مر ، کہ ہم یہ تیغ ہے، یہ طشت...
  4. طارق شاہ

    میر حرَم کو جائیے، یا دیر میں بسر کریے

    غزلِ میر تقی میر حرَم کو جائیے، یا دیر میں بَسر کریے تِری تلاش میں اک دل کدھر کدھر کریے کٹے ہے، دیکھئے یُوں عمْر کب تلک اپنی کہ سُنئے نام تِرا اور چشم تر کریے وہ مست ناز تو مچلا ہے کیا جتائیے حال جوبے خبر ہو بھلا اُس کے تئیں خبرکریے ہُوا ہے، دن تو جُدائی کا سو تَعَب سے شام شبِ فِراق کِس...
  5. فرخ منظور

    یارو مجھے معاف رکھو، میں نشے میں ہوں ۔ چھایا گنگولی

    یارو مجھے معاف رکھو، میں نشے میں ہوں اب دو تو جام خالی ہی دو، میں نشے میں ہوں ایک ایک فرطِ دور میں، یونہی مجھے بھی دو جامِ شراب پر نہ کرو، میں نشے میں ہوں مستی سے وہمی ہے میری، گفتگو کے بیچ جو چاہو تم بھی مجھ کو کہو، میں نشے میں ہوں یا ہاتھوں ہاتھ لو مجھے، مانند جامِ مَے یا تھوڑی دور ساتھ...
Top