ایک بار دلی میں رات گئے مشاعرے یا دعوت سے مرزا صاحب، مولانا فیض الحسن فیض سہارنپوری کے ہمراہ واپس آ رہے تھے. راستے میں ایک تنگ و تاریک گلی سے گزار رہے تھے کہ آگے وہاں ایک گدھا کھڑا تھا. مولانا فیض نے یہ دیکھ کر کہا:
"مرزا صاحب! دلی میں گدھے بہت ہیں".
مرزا صاحب نے بے ساختہ کہا؛
"نہیں، صاحب باہر...
چوراہے کے ایک طرف مرزا اور رائے صاحب بیٹھے محو گفتگو تھے۔ کافی دیر سے صنف نازک کے موضوع پر بڑی ہی تفصیلی روشنی ڈالی جا رہی تھی۔ مرزا اپنے وسیع تر تجربے کی وجہ سے حاوی ہوتے جاتے تھے۔ جبکہ رائے صاحب بھی کسمسا کر اپنی شد بد ثابت کرنے کو کوشاں تھے۔ باتوں باتوں میں حسن بھی زیر بحث آگیا۔
میاں یہ حسن...
مرزا اسداللہ خاں غالب
وارستہ اس سے ہیں کہ محبّت ہی کیوں نہ ہو
کیجے ہمارے ساتھ، عداوت ہی کیوں نہ ہو
چھوڑا نہ مجھ میں ضعف نے رنگ اختلاط کا
ہے دل پہ بار، نقشِ محبّت ہی کیوں نہ ہو
ہے مجھ کو تجھ سے تذکرۂ غیر کا گلہ
ہر چند بر سبیلِ شکایت ہی کیوں نہ ہو
پیدا ہوئی ہے، کہتے ہیں، ہر درد کی دوا
یوں ہو...
یہ دانا باد ہے، ایک چھوٹا سا گاؤں، مگر بار کے علاقے میں یہ محبت کرنے والوں کی ایک نشانی بھی ہے۔ یوں تو مرزا صاحباں کا قصہ بہت سی فلموں، ڈراموں اور ناٹک کہانیوں کا مآخذ ہے، مگر کیا کیجیے اس وار میں کچھ ایسا ضرور ہے جو سننے والوں کو ہر بار نئی ست رنگیاں دکھاتا ہے۔
داناباد کھرلوں کا گاؤں تھا۔ خدا...
حُسن غمزے کی کشاکش سے چھُٹا میرے بعد
بارے آرام سے ہیں اہلِ جفا میرے بعد
منصبِ شیفتگی کے کوئی قابل نہ رہا
ہوئی معزولیِ انداز و ادا میرے بعد
شمع بجھتی ہے تو اُس میں سے دھُواں اُٹھتا ہے
شعلۂ عشق سیہ پوش ہوا میرے بعد
خوں ہے دل خاک میں احوالِ بتاں پر یعنی
اُن کے ناخن ہوئے محتاجِ حنا میرے بعد
در...