لذّتِ زندگی مُبارک باد
کل کی کیا فکر؟ ہر چہ بادا باد
اے خوشا زندگی کہ پہلوئے شوق
دوست کے دم قدم سے ہے آباد
دل سلامت ہے، دردِ دل نہ سہی
درد جاتا رہا کہ درد کی یاد؟
زیست کے ہیں یہی مزے واللہ
چار دن شاد، چار دن ناشاد
کون دیتا ہے دادِ ناکامی
خونِ فرہاد برسرِ فرہاد
صبر اتنا نہ کر کہ دشمن پر
تلخ...
ادب نے دل کے تقاضے اٹھائے ہیں کیا کیا
ہوس نے شوق کے پہلو دبائے ہیں کیا کیا
اسی فریب نے مارا کہ کل ہے کتنی دور
اس آج کل میں عبث دن گنوائے ہیں کیا کیا
پیامِ مرگ سے کیا کم ہے مژدہ ناگاہ
اسیر چونکتے ہی تلملائے ہیں کیا کیا
پہاڑ کاٹنے والے زمیں سے ہار گئے
اسی زمین میں دریا سمائے ہیں کیا...