غزلِ
مرزا اسداللہ خاں غالب
بےاعتدالیوں سے سُبک سب میں ہم ہوئے
جتنے زیادہ ہوگئے، اُتنے ہی کم ہوئے
پنہاں تھا دامِ سخت، قریب آشیان کے
اُڑنے نہ پائے تھے کہ گرفتار ہم ہوئے
ہستی ہماری، اپنی فنا پر دلِیل ہے
یاں تک مِٹے کہ آپ ہم اپنی قسم ہوئے
سختی کشانِ عشق کی پُوچھے ہے کیا خبر
وہ لوگ رفتہ...