پھر کچھ اک دل کو بے قراری ہے
سینہ جویائے زخم کاری ہے
پھر جگر کھودنے لگا ناخن
آمد فصل لالہ کاری ہے
قبلۂ مقصد نگاہ نیاز
پھر وہی پردۂ عماری ہے
چشم دلال جنس رسوائی
دل خریدار ذوق خواری ہے
وہی صد رنگ نالہ فرسائی
وہی صد گونہ اشک باری ہے
دل ہوائے خرام ناز سے پھر
محشرستان بیقراری ہے...
ثوابِ جاریہ کے لیے میں نے بیاضِ غالب بخطِ غالب سکین کر کے اپ لوڈ کردی ہے - صلائے عام ہے یارانِ نکتہ داں کے لیے -
بیاضِ غالب ڈاؤن لوڈ کرنے کے لیے یہاں کلک کریں ۔ شکریہ!