گر تجھ میں ہے وفا تو جفا کار کون ہے
دل دار تو ہوا تو دل آزار کون ہے
نالاں ہوں مدتوں سے ترے سائے کے تلے
پوچھا نہ یہ کبھو پسِ دیوار کون ہے
ہر شب شراب خوار ہر اک دن سیاہ ہے
آشفتہ زلف و لٹپٹی دستار کون ہے
ہر آن دیکھتا ہوں میں اپنے صنم کو شیخ
تیرے خدا کا طالبِ دیدار کون ہے
سوداؔ کو جرمِ عشق سے...
غزل
(مرزا محمد رفیع دہلوی متخلص بہ سوداؔ)
یہ میں بھی سمجھوں ہوں یارو، وہ یار یار نہیں
کروں میں کیا کہ مرا دل پہ اختیار نہیں
عبث تو سر کی مرے ہر گھڑی قسم مت کھا
قسم خدا کی ترے دل میں اب وہ پیار نہیں
میں ہوں وہ نخل کہ جس نخل کو قیامت تک
بہار کیسی ہی آوے تو برگ و...