مرزا ساجد حسین

  1. فقیر شبّیر احمد چشتی

    منقبت حضرت زینبؑ - ہمّتِ جُنبشِ لب کہاں - ساجدؔ امروہوی

    منقبت حضرت زینب سلام اللہ علیہا ہمّتِ جُنبشِ لب کہاں میں کہاں مدحِ زینبؑ کہاں وہ تو گفتارِ زینبؑ میں تھا لہجۂ مرتضیٰ اب کہاں ان کے دَربارِ دُربار میں جرأتِ عرضِ مطلب کہاں وہ تو کہئے اُنہیں علم ہے چاہئے کس کو، کیا، کب، کہاں صرف طاری ہیں تاریکیاں قید میں دن کہاں شب کہاں یہ امیرانِ دربارِ شام...
  2. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ چشمِ فطرت سے بہے تھے جو بہتّر آنسو آنکھ سے گرتے ہیں وہ بن کے سمندر آنسو رونے والو ہے اگر دل میں غمِ آلِ عبا کربلا جائیں گے ان آنکھوں سے بہہ کر آنسو تپشِ روزِ قیامت سے بچانے کے لئے آئیں گے بہر سفارش لبِ کوثر آنسو اہلِ غم ہیں، ہمیں معلوم ہے قیمت ان کی ہم نہ دیں لعل و...
  3. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ جب قافلہ حٌسینؑ کا اُترا لبِ فُرات فرطِ خوشی میں خود سے یہ بولا لبِ فُرات یہ وارثانِ کوثر و تسنیم آئے ہیں تُجھ کو ملا ہے خُلد کا رُتبہ لبِ فُرات تیرا مقام اب لبِ کوثر کے پاس ہے تیرا نصیب آج سے چمکا لبِ فُرات دیکھا امام کو تو فَرَس نے پیا نہ آب حیوان تک میں تھا یہ...
  4. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ جن کے دروازے پہ جبریل کا پہرا دیکھا ہائے افسوس انہیں دشت میں تنہا دیکھا باپ نے پیاس سے بچوں کو تڑپتا دیکھا بےکسی تو نے کہیں اور بھی ایسا دیکھا اک طرف سبطِ پیمبرؐ کا بڑھاپا دیکھا ایک جانب علی اکبرؓ کا جنازہ دیکھا سہرے خوشیوں سے سجائے ہوئے دیکھے ہونگے کیا کبھی خوں...
  5. فقیر شبّیر احمد چشتی

    ساجدؔ امروہوی

    سلام بحضور حضرت امام حسینؓ مسلکِ عشق کا سلسلہ رہ گیا راہ رو چل دئیے راستہ رہ گیا کربلا تجھ پہ روندا گیا جسمِ شہؓ کیوں نہ پھٹ کر کلیجہ تیرا رہ گیا تیر کے ساتھ ایماں گیا ہاتھ سے حرملہ اب ترے پاس کیا رہ گیا شہؓ کی خاطر فَرس نے نہ پانی پیا آبِ دریا بھی منہ دیکھتا رہ گیا صبحِ جنّت شہیدوں کو مل...
Top