نیا سورج نیا جلوہ نئی تنویر لے آو
ہمیشہ خواب لائے ہو کبھی تعبیر لے آو
زباں بھی بند کرلیتے مگر اب حکم آیا ہے
تصور کے لیے بھی آہنی زنجیر لے آو
مرے خوابوں بڑی مشکل سے اس دل کو سلایا ہے
کہیں ایسا نہ ہو تم پھر وہی تصویر لے آو
سیاست نے مسائل کا یہی اک حل نکالا ہے
کسی لفّاظ سے لکھوا کے اک تقریر لے...