ایک قدرے تازہ غزل پیش ہے۔احباب کی نظروں کی نذر۔ (تنقیدو تبصرہ بسرو چشم۔)
قیودِ زیست نے مشکل میں ڈال رکھا ہے
ترے خیال نے لیکن، سنبھال رکھا ہے
۔۔۔
جو تیرے سامنے ہم نے سوال رکھا ہے
یہی سمجھ لے کہ امرِ محال رکھا ہے
۔۔۔
جو زخم تجھ سے نہ دیکھا گیا نظر بھر کے
وہ ہم نے ایک زمانے سے پال رکھا ہے
۔۔۔...