کاروبار
دماغ شَل ہے ، دل ایک اک آرزُو کا مدفن بنا ہؤا ہے
اِک ایسا مندر جو کب سے چمگادڑوں کا مسکن بنا ہؤا ہے
نشیب میں جیسے بارشوں کا کھڑا ہؤا بےکنار پانی
بغیر مقصد کی بحث ، اخلاقیات کی بےاثر کہانی
سحر سے بےزار ، رات سے بےنیاز ، لمحات سے گُریزاں
نہ فِکرِ فردا ، نہ حال و ماضِی، نہ صُبحِ خنداں ، نہ...