داغ دہلوی کی ایک غزل مستزاد
جب ان سے حالِ دلِ مبتلا کہا، تو کہا ۔ "بچائے تجھ سے خدا"
کچھ اور اس کے سوا مدعا کہا، تو کہا ۔ "ہماری جانے بلا"
کہا جو ان سے کہ ہو سر سے پاؤں تک بے عیب ۔ تو بولے وہ "لاریب"
دغا شعار و ستم آشنا کہا، تو کہا ۔ "ملے گی تجھ کو سزا"
غمِ فراق سنایا تو سن کے فرمایا ۔...