مسعود عثمانی

  1. خرد اعوان

    غمِ شکوہ حال تک نہ آیا

    غمِ شکوہ حال تک نہ آیا اس کا تو خیال تک نہ آیا آقاوں کی مملکت تھی دنیا سورج کو زوال تک نہ آیا ٹوٹا ہوں کچھ اس طرح اچانک پہلے کوئی بال تک نہ آیا محفل میں‌نظر چرالی اس نے ہم کو یہ کمال تک نہ آیا کچھ ایسی تھکن کی نیند آئی خوابوں‌کا خیال تک نہ آیا یوں‌ختم کیا فسانہ ہم نے لہجے...
Top