غزل
ایسی اک لے سُنی ہے کہ مت پوچھئیے
جان پر وہ بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔ ۔
ڈھل گئی خامشی سرمدی صوت میں
وہ چھڑی راگنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔
ہے یہ خاکی سا پتلا ظلوم و جہول۔ ۔ ۔ ۔
پر وہ صورت بنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔ ۔
سب عبادت عزازیل کی پل میں غارت۔ ۔
کچھ وہ ایسا غنی ہے کہ مت پوچھئیے۔ ۔...